اسلامی جلسے کا مقصد: قرآن و سنت کے مطابق محافل کیسے بامقصد بنائی جائیں؟

اسلامی جلسے کا مقصد صرف نعت خوانی یا تقریر سننا نہیں بلکہ قرآن و سنت کی روشنی میں دینی شعور بیدار کرنا، سیرت النبی ﷺ سے رہنمائی لینا، اور لوگوں کو عمل کی طرف دعوت دینا ہونا چاہیے۔ آج کے دور میں اکثر جلسے صرف رونق یا روایت بن چکے ہیں

جلسے ضرور کیجئے — مگر قرآن و حدیث کے مطابق بامقصد ہوںاسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو کہ ہماری زندگی کے ہر پہلو میں ہماری رہنمائی کرتا ہے اسلام نہ صرف دینی لحاظ سے ہمارے رہنمائی کا ذریعہ ہے بلکہ دنیاوی لحاظ سے بھی یہ ہمیں مکمل اور بہترین حکمت عملی سے زندگی جینے کا طریقہ مہیا کرتا ہے اسی لیے اسلام صرف عبادات کا نام نہیں بلکہ یہ ہماری سماجی معاشرتی اور زندگی کے ہر پہلو میں ہماری رہنمائی کرتا ہے جس سے ہمیں زندگی دینے کا صحیح طریقہ ملتا ہے۔ اج کے دور میں اگر دیکھا جائے تو جلسے میلاد محفل اور کانفرنس منکنت کرنا ایک عام روایت بن چکا ہے مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ تمام روایات کیا ہمارا دینی مقصد پورا کر رہے ہیں یا صرف مغز یہ دھوکہ دے رہے ہیں یہ سوال ہمیں سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ کیا ہمارے جلسے صرف دنیاوی رونق کے لیے ہی ہیں یا یہ واقعی اسلام اور قران و سنت کے با مطابق ہیں کیونکہ اج کے دور میں ان پر نظر دوڑائی جائے تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ لوگ ان سب کا اصل مقصد بھول چکے ہیں یعنی ان سب کا اصل مقصد قران و حدیث پر عمل کرنا ہے نہ کہ صرف رونق لگانا اج کے اس ارٹیکل میں ہم ان سب پر بات کر رہے ہیں اور ان کو جاننے کی کوشش کریں گے کہ اج کل کیا ہو رہا ہے جو کہ قران و حدیث کے مطابق نہیں ہے

🔖 اسلامی جلسوں کا اصل مقصد

اسلامی جلسے نعت خوانی اور تقریر تک محدود نہیں ہے بلکہ ان کے ذریعے مقاصد کو حاصل کرنا اس کا سب سے بڑا مقصد ہے1

. دینی شعور بیدار کرنا

اس کا سب سے بڑا مقصد یہ ہے کہ عام انسان کے اندر دینی شعور پیدا کیا جائے نہ کہ وہ کسی دوسرے کی بات سن کر اس کو دین میں شامل کر لے یعنی کہ اس کو دین کی اتنی سمجھ دے دی جائے کہ یہ کچھ دین میں ہے اور یہ کچھ دن میں نہیں ہے یعنی کہ اگر کوئی تیسرا شخص اس کو یہ ا کر بتائے اور اس سے کوئی غلط کام کروا لے تو اس کا شعور اس سے ہو جیسا کہ اج کل دیکھا جا سکتا ہے کہ دین کے نام پر دہشت گردوں کا برین واش کر کے ان کو یہ سکھایا جاتا ہے کہ اگر تم لوگوں کو مارو گے تو تمہیں جنت ملے گی مگر اسلام میں ایسا کچھ نہیں ہے اسلام میں ایک انسان کی موت پوری انسانیت کی موت ہے انہی دینی جلسوں کی وجہ سے ہم عام عوام کو شعور دے سکتے ہیں کہ وہ سوچ سمجھ سکیں کہ اصل دین کیا ہے اور دین ہمیں امن اور بھلائی کا درس دیتا ہے نہ کہ دہشت گردی اور فساد کا تو یہ سب سے بڑا ذریعہ ہے کہ لوگوں میں دین کا شعور بیدار کیا جائے اور انہیں سمجھایا جائے کہ ان کا دین کیا ہے جس سے معاشرے میں بہت سارے گناہ کم ہو جائیں گے زیادہ تر لوگوں کو پتہ ہی نہیں ہوتا کہ ان کا دین کو کیا درس دے رہا ہے اور یہ لوگوں کے بہکاوے میں ا کے غلط کام کر جاتے ہیں اسی لیے جلسہ میلاد اور جلوس لوگوں کی رہنمائی کر سکتا ہے اور انہیں بہتر انسان بننے کے لیے ایک طریقہ فراہم کر سکتا ہے جو کہ انہی جلسوں کی وجہ سے ممکن ہو سکتا ہے 2

. سیرت النبی ﷺ پر روشنی ڈالنا

ربیع الاول جیسے مواقع پر جلسے کا مقصد یہ ہونا چاہیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سیرت پر روشنی ڈالی جائے اور لوگوں کو بتایا جائے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی زندگی کیسی تھی کیونکہ اپ علیہ السلام کی زندگی ہی ہمارے لیے بہتر بہترین نمونہ ہے کیونکہ اللہ پاک قران پاک میں خود فرماتے ہیں اور اپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی زندگی تمام انسانوں کے لیے بہترین نمونہ ہے اگر جلسوں میں نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی زندگی پر روشنی ڈالی جائے کہ وہ کیسے اپنی زندگی گزارتے تھے اور کیسے بڑی سے بڑی مشکل کو کس طرح سے اور کیسے اسلامی طریقے سے حل کرتے تھے تو میرا خیال ہے کہ ہر مسلمان کا مسئلہ حل ہو جائے گا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی زندگی کا ہر پہلو ہماری دینی اور دنیاوی دونوں زندگیوں میں کرتا ہے اسی لیے ہمیں چاہیے کہ ہم جلسے محفلوں اور میلاد وغیرہ میں رسول اللہ کی زندگی کو قابل ذکر رکھے جن کی وجہ سے عام مسلمانوں کی زندگی بہتر ہو سکتی ہے کیونکہ یہیں سے رسول اللہ کی زندگی کا سن کر وہ ان کی سنتوں کو اپنا سکتے ہیں3

. عمل کی طرف دعوت دینا

تمام جلسوں میلاد اور محفلوں کا اصل مقصد ہونا چاہیے کہ لوگوں کو نہ صرف علم دیا جائے بلکہ اس پر ان کو عمل کرنے کا مشورہ بھی دیا جائے تمام دینی مدارس میں اگر کوئی محفل منقد ہوتی ہے تو اخر میں خطیب کو چاہیے کہ وہ ایک ٹاسک ایسا دے جس کو پورا کرنے کی کوشش تمام ظاہرین لازمی کریں ووٹاس کسی بھی صورت میں ہو سکتا ہے اس میں غریبوں کی مدد یا ارد گرد کا حال دیکھ کر اس کو اسلامی طریقے سے حل کرنے کی کوشش کی جائے اس کے علاوہ جلسوں میں ہدف لینا چاہیے کہ وہ کوشش کریں گے کہ جتنی بھی باتیں انہوں نے سنی ہیں ان پر عمل پیرا ہوں گے اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے مطابق زندگی گزاریں گے کیونکہ صرف بات کو سن لینا ہی اکثر مقصد نہیں ہوتا اس پر عمل کروانا اور عمل کرنا سب سے بڑا مقصد ہوتا ہے ہوتے ہیں تب ہی ہم لوگوں کو سمجھا سکتے ہیں کہ اس پر عمل کرنا کتنا ضروری ہے

🎯 جلسوں کو بامقصد بنانے کے عملی نکات

✅ 1. موضوع کا واضح انتخاب

موضوع کا انتخاب سب سے اہم ہوتا ہے کیونکہ جب اپ موضوع کا انتخاب اچھے طریقے سے کریں گے تو یہ لوگوں پر زیادہ اثر ڈالے گا اور ان کو زیادہ دین کی طرف دعوت دینے اور اچھے کام کرنے کی توفیق دے گا کیونکہ موضوع اگر لڑائی جھگڑے کا ہوگا تو اس سے نفرت ہی پھیلے گی اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہمارے جو خطیب حضرات ہیں وہ ایسا موضوع تلاش کریں جو کہ لوگوں کے دلوں کو چھو جائے اور موقع کے لحاظ سے مناسب ہو جیسا کہ رمضان کے مہینے میں رمضان کے بارے میں یہ بتایا جائے کہ کون کون سی برائیاں جو اگر ہمیں موجود ہیں تو ان کو چھوڑ دینا چاہیے اور کون کون سے ایسے کام ہیں جو اس مہینے میں نہیں کرنی چاہیے اس کے علاوہ والدین کی اطاعت اور اور ان کی فرمانبرداری بھی ایک اہم موضوع ہے کیونکہ اج کل دیکھا جا سکتا ہے کہ ہر دوسرا بچہ ماں باپ کی نافرمانی کر رہا ہے اسی لیے ان بچوں کو اصلاح کی ضرورت ہے ہو سکتا ہے اگر وہ اپ کی بات غور سے سنے اور انہیں یہ بات سمجھ میں ا جائے کہ ماں باپ کی اطاعت کتنی ضروری ہے

✅ 2. نوجوانوں پر توجہ مرکوز کرنا

ویسے تو جلسے کے دوران سبھی لوگوں کو مخاطب کر کے اور سبھی پر متوجہ ہونا چاہیے مگر خاص طور پر نوجوانوں کو متوجہ کرنا ایک بہت بہتر عمل ہے کیونکہ نوجوان ہی وہ نئی نسل ہوتے ہیں جنہوں نے اس معاشرے کو تبدیل کرنا ہوتا ہے اس لیے ان کی اصلاح کرنا سب سے بہتر ہے کیونکہ جب نوجوانوں کی اصلاح کی جائے گی ان کو سنت نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر چلنے کا طریقہ بتایا جائے گا تو خود بخود بچے اور بوڑھوں میں اس کا اثر دیکھا جا سکے گا اگر نوجوان پانچ وقت کی نماز باقاعدگی سے ادا کرنا شروع کر دیں تو اس کا اثر ان کی اولادوں میں نظر ائے گا جو کہ سب سے بہتر طریقہ ہے

✅ 3. خواتین و بچوں کے لیے الگ نشستیں

نوجوانوں کے ساتھ ساتھ خواتین اور اور بچوں کی رہنمائی بھی ہماری عملا ترجیح ہونی چاہیے کیونکہ عورتیں اور بچے معاشرے میں بہت اہمیت رکھتے ہیں ان کو بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی زندگی کا اصل مقصد سمجھانا بہت ضروری ہے یوں سمجھ لیجئے کہ ان کو مقصد سمجھانا بنیاد ہے اس مقصد کی اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہر گھر اور ہر گھر تک بچوں اور عورتوں کی دینی رہنمائی لازمی کی جائے اور انہیں بتایا جائے کہ دین اصل میں ہے کیا کیونکہ زیادہ تر جہالت عورتوں میں ہی دیکھی جاتی ہے اگر ہماری عورتیں پڑھی لکھی ہو جائیں گی اور دین کو سمجھ لیں گی تو یہ ہمارے بچوں پر بھی منتقل ہو جائے گا-

اور یاد رہے کہ جلسوں میلاد اور محفلوں کا مقصد کسی کو نقصان پہنچانا نہیں

بلکہ خود عمل پیرا ہونا مقصد ہے جس سے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس قابل بنایا جا سکے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی زندگی کو دیکھ کر اپنی زندگی کے فیصلے لیں جو ان کے لیے بہتر ہے اسی لیے ہمیں چاہیے کہ ہم لوگوں کو بہت بہترین اور احسن طریقے سے سمجھائیں جس سے ان کا دین کی طرف رجحان بڑھے اور دین کو سمجھیں یہ اخر میں دین ہے کیا

this article also available in english.

1 thought on “اسلامی جلسے کا مقصد: قرآن و سنت کے مطابق محافل کیسے بامقصد بنائی جائیں؟”

Leave a Comment