قرآن اور بگ بینگ تھیوری – 1400 سال پہلے کی سچائی جدید سائنس کی روشنی میں

قرآن اور بگ بینگ تھیوری کا تعلق صرف ایک سادہ اتفاق نہیں بلکہ ایک ایسا سچ ہے جسے جدید سائنس نے صدیوں بعد دریافت کیا، جب کہ قرآن نے اسے 1400 سال پہلے بیان کر دیا تھا۔

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو کہ ہر انسان کو اپنی زندگی صحیح اور اچھے معنوں میں جینے کا طریقہ بتاتا ہے اسلام میں وہ تمام طریقے موجود ہیں جن پر عمل پیرا ہو کر انسان اپنی زندگی کو کامیاب کر سکتا ہے اس کے علاوہ قران میں ہر اس بات کا علم موجود ہے جس کے متعلق اج کے دور کے انسان کو کہ کشمکش سی رہتی ہے جس کو وہ تلاش کرنا چاہتا ہےقران صرف ایک الہامی کتاب نہیں بلکہ اج کے دور کے ہر انسان کی بہترین رمائی رکھنے کی اہمیت رکھتی ہے قران میں ہر سوال کا جواب موجود ہے جو کہ اج کے دور کے انسان کے ذہن میں اتا ہے مثال کے طور پر قران میں موجود ہے کہ انسان کی نفسیات کیا ہے انسان کے جسم کا ڈھانچہ کیا ہے یہ دنیا کیسے وجود میں ائی انسان کو اللہ نے کیسے پیدا کیا اور سب سے بڑھ کر اللہ تعالی نے اس دنیا کے وجود میں انے کے تمام مراحل کھول کر بیان کر دیے ہیں جو کہ اج کے اس ارٹیکل میں ہم پڑھیں گے اور ان کا تفصیلی جائزہ لیں گے کہ قران پاک میں کہاں کہاں بگ بینگ تھیوری جو کہ اج کی ماڈرن سائنس کے مطابق پیش کی گئی ہے موجود ہے قران مجید میں اس کے کہاں کہاں اشارے ملتے ہیں جو کہ 1400 سال پہلے بتایا دیے گئے تھے اور کیسے اج کی سائنسی ریسرچ اج سے 1400 سال پہلے نازل کیے گئے قران کے مطابق ہےدوستو ہماری کائنات کیسے وجود میں ائی اس پر انسان کہاں سے ائے کون کون سے عوامل جو ہماری کائنات کو تخلیق ہونے میں پیش ائے یہ وہ سوالات ہیں جو ہر انسان کے ذہن میں لازمی اتے ہیں اور یہ وہ سوچتا ہے کہ اس کا وجود زمین پر کیسے ایا اس کے علاوہ جو زمین اسے دکھائی دیتی ہے یہ کیسے بنی ان تمام سوالوں کے جوابات اج کی سائنس تو دیتی ہی ہے مگر ان کے جواب 1400 سال پہلے قران نے دے دیے ہیں ائیے ان تمام جوابات کا تفصیلی جائزہ لیتے ہیں

بگ بینگ تھیوری کیا ہے؟

دوستو سب سے پہلے بات کر لیتے ہیں کہ بگ بینگ کیا ہے بگ بینگ ایک تھیوری ہے جو کہ سائنس کی طرف سے پیش کی گئی ہے جس کے مطابق ساری کائنات پہلے ایک نقطے کی مانند تھی جو کہ اپس میں اکٹھی تھی پھر اہستہ اہستہ یہ نقطہ پھٹ گیا اور ساری کائنات پھیل گئی اس عمل کو تقریبا 13.8 ارب سال گزر چکے ہیں جو کہ سائنس کے مطابق ہے اور سائنس کے مطابق یہ کائنات تب سے لے کر اب تک پھیلتی جا رہی ہے اس کی کہکشائیں مسلسل بلتی جا رہی ہیں اور ایک دوسرے سے دور جاتی جا رہی ہیں دن بدن بڑھتی جا رہی ہےاور دوستو اپ یہ بات جان کر حیران ہوں گے کہ اس کا تذکرہ قران مجید میں موجود ہے اللہ تعالی سورۃ الانبیاء ایت 30 میں فرماتا ہے اور کیا یہ کافر یہ نہیں دیکھتے کہ زمین اور اسمان اپس میں جڑے ہوئے تھے پھر اللہ نے ان کو پھاڑ کر علیحدہ علیحدہ کر دیا اللہ اکبر دوستو یہ کتنی بڑی ایت ہے جو اج کی بگ بینگ تھیوری کو بیان کرتی ہے جسے سائنس نے اج جدید سائنسی الات سے دریافت کیا ہے مگر یہ بات قران پاک نے 1400 سال پہلے بغیر کسی جدید سائنسی الات کے ذریعے انسانوں کو بتا دیا تھا جو کہ اللہ تعالی کا بہت بڑا معجزہ ہے اور اللہ تعالی کا دعوی سچ ثابت کرتا ہے کہ اس قران میں تمام جہانوں کے لیے علم موجود ہے بشرط یہ کہ دیکھنے والی انکھ اور سننے والے کان چاہیے

🌌 کائنات کی توسیع – قرآن کی روشنی میںسورۃ الذاریات – آیت 47:

ایک اور دعوی جو سائنس کی طرف سے کیا جاتا ہے کہ کائنات جب سے وجود میں ائی ہے تب سے مسلسل بڑھتی جا رہی ہے یعنی کہ مزید پھیل رہی ہیں اس کی کہکشائیں بہت زیادہ پھیلتی جا رہی ہیں اور اپ ایک دوسرے سے دور جاتی جا رہی ہیں اور اپ یہ بات جان کر حیران رہ جائیں گے کہا اس کا ذکر قران پاک میں بھی موجود ہے

اللہ تعالی سورہ زاریات کی ایت نمبر 47 میں ارشاد فرماتا ہے

بے شک ہم نے اسمان کو اپنی قدرت سے بنایا ہے اور ہم ہی اس کو وسعت دیتے جا رہے ہیں

اللہ اکبر قران کی یہ ایت واضح کرتی ہے کہ یہ کائنات بھی مسلسل پھیل رہی ہے جس کو اللہ تعالی نے پیدا فرمایا ہے جو کہ عین سائنس کے مشاہدے کے مطابق ہے یعنی جو بات سائنس نے جدید الات کو استعمال کر کے اج انسانوں کو بتائی ہے اس بات کے بارے میں اللہ تعالی نے 1400 سال پہلے ہی انسان کو اگاہ کر دیا تھا

🧠 سائنسی مطابقت یا محض اتفاق؟

یہاں پر دو سوالات اٹھتے ہیں کہ کیا یہ صرف ایک اتفاق ہے یا واقعی اللہ کی طرف سے الہامی کتاب انسانوں کی رہنمائی کے لیے نازل کی گئی ہے دوستو یہاں پر ہم اپ کو بتاتے چلیں کہ ایک صاحب علم جس کے پاس اس چیز کا علم ہے وہ قران پاک کو پڑھے اور پڑھ کر جائزہ لے یہ اتفاق اگر ہوتا تو صرف ایک بار ہوتا قران کی ہر ایک ایت اج کے دور کے سائنس کے مطابق بہترین ثابت ہو رہی ہے یعنی کہ جو 1400 سال پہلے قران پاک میں نازل ہوا اج سائنس جو بھی تجربہ کرتی ہے وہ انہی ایات کے مطابق ہوتا ہے ایسی بہت سی چیزیں ہیں جس پر قران نے 1400 سال پہلے انسانوں کو بتا دیا تھا جو اج ثابت ہو رہی ہیں جن میں سے ایک بگ بینگ تھیوری بھی ہے اگر کسی انسان کو کوئی شک ہو تو وہ قران کا تفصیلی مطالعہ کر کے پڑھ سکتا ہے کہ وہ کون کون سی چیزیں ہیں جن میں قران اور سائنس اس سے اس کو سمجھ ا جائے گی اگر وہ انسان صرف یہ سوچ کر قران کو پڑھے گا کہ وہ تلاش کر سکے کہ کون سی ایت 1400 سال پہلے بیان کی گئی تھی جو اج کی موجودہ سائنس بھی بیان کرتی ہے تب ہی اس کو صحیح رہنمائی ملے گی اور اگر وہ ایماندار ہوگا تو وہ ساری دنیا کو یہ بات بتائے گا

📚 علما اور سائنسدانوں کی رائے

دوستو اب ہم اپ کو اگاہ کرتے ہیں کہ علماء اور سائنسدانوں کی اس بات پر کیا رائے ہے کہ سائنس جو اج ڈسکور کر رہی ہے وہ 1400 سال پہلے کیسے قران نے بتا دیا دوستو اپ کو یہ جان کر خوشی ہوگی کہ سائنس دان اور علماء ایک ہی پیج پر ہیں مشہور علماء اور سائنس دان جن میں

ڈاکٹر موریس بوکای (فرانسیسی سائنسدان) نے کہا:

قرآن میں کوئی بھی سائنسی حقیقت ایسی نہیں جو جدید سائنس سے ٹکراتی ہو۔”

اس کا مطلب یہ ہے کہ قران میں جو بھی سائنسی واقعات پیش کیے گئے ہیں ان میں سے کوئی بھی ایسا نہیں ہے جو اج کی سائنس کے کیے گئے مشاہدات کی مخالفت کرتا ہو یعنی کہ قران کا نظریہ کچھ اور ہو اور سائنس کا نظریہ کچھ اور ہو ابھی تک ایک بھی ایسا واقعہ نہیں ملا ہے

معروف مسلم اسکالر زکریا بٹ نے کہا:

قرآن سائنس کی کتاب نہیں، مگر سائنس کو غلط بھی نہیں کہتا۔”

اس بات سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر کسی کو شک ہے تو وہ قران پاک کو پڑھ سکتا ہے اگرچہ وہ ثواب کی نیت سے نہ پڑے جو غیر مسلم ہیں ان کو چاہیے کہ وہ علم کے حصول کے لیے ایک دفعہ قران پاک کو کھول کر لازمی پڑھیں اور اس کی ایات اور جدید سائنسی دور کے مشاہدے کو اپس میں کمپیئر کریں تو ان کو معلوم ہو جائے گا کہ دونوں ایک ہی صفحے پر ہیںتو دوستو سائنس اور قران یہ بات ثابت کرتے ہیں کہ وہ ایک ہی صفحے پر ہیں کیونکہ قران کا کوئی بھی دعوی سائنس کے خلاف نہیں ہے اور سائنس کے تمام مشاہدے قران مجید کے مطابق ہیں جس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ 1400 سال پہلے ہی انسانوں کی رہنمائی کے لیے ایات نازل ہو چکی تھیں بس ان کو سمجھنے کی دیر تھی جو ہم پہلے سمجھ نہیں پائے تھے اور 1400 سال بعد جدید سائنسی الات کے ذریعے ان ایات کی معنی ہمیں سمجھ ائے ہیں دوستو اپ کو یہ ارٹیکل کیسا لگا اپنی قیمتی رائے کمنٹ میں لازمی بتائیے گا اس کے علاوہ یہ ارٹیکل انگلش میں بھی موجود ہے

1 thought on “قرآن اور بگ بینگ تھیوری – 1400 سال پہلے کی سچائی جدید سائنس کی روشنی میں”

Leave a Comment